سوتیلی ماں نے میری شادی زبردستی ایک 60 سالہ بوڑھے سے کروادی۔ مجھے اس سے شدید نفرت تھی۔ وہ تہجد گزار آدمی تھا۔ پوری رات جاگ کر گزار دیتا۔ رات ہوتے ہی دوسرے کمرے میں جا کر دروازہ بند کر دیتا اور کہتا کہ اس طرح میں زیادہ سکون سے عبادت کر سکتا ہوں۔
شروع میں، میں نے اس کی عبادت کو صرف ایک عادت سمجھا، جو اسے اپنے مذہبی فرائض کو پورا کرنے میں مدد دیتی تھی۔ لیکن اس سے مجھے یہ محسوس ہونے لگا کہ اس کی عبادت ایک چہرہ ہے، جو اس کی حقیقت کو چھپانے کے لیے ہے۔ وہ ہر وقت خاموش رہتا، اور جب بھی میں نے اس کے ساتھ بات کرنے کی کوشش کی، وہ باتوں میں ہی گم رہتا۔
مہینے گزرنے کے ساتھ، میں نے دیکھا کہ وہ ہر رات ایک مخصوص وقت پر اپنے کمرے میں جا کر دروازہ بند کر دیتا۔ مجھے یہ سب معمولات اتنے عجیب لگنے لگے کہ میں نے اپنے دل کی بات اپنی سوتیلی ماں سے شیئر کی۔ لیکن اس نے ہمیشہ کہا کہ تمہیں اس کے عبادت کرنے کے طریقے کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔
ایک رات، جب میرے شوہر دروازہ بند کر چکے تھے، میں نے ان کی عبادت کو دیکھنے کا فیصلہ کیا۔ میں نے سوچا کہ شاید ان کی عبادت کی کوئی خاص وجہ ہو، جو میں نہیں سمجھ پا رہی۔ میں نے چپکے سے اس کمرے کے قریب جا کر دروازے کے نیچے سے جھانکا، لیکن کچھ خاص نظر نہیں آیا۔
پھر میں نے فیصلہ کیا کہ میں دروازہ کھولوں اور اندر جاکر دیکھوں کہ وہ کیسے عبادت کرتے ہیں۔ جیسے ہی میں نے دروازہ کھولا، مجھے ایک حیرت انگیز منظر دیکھنے کو ملا۔ میرے شوہر ایک قدیم طرز کے کمرے میں بیٹھے ہوئے تھے، جس میں مختلف پراسرار اشیاء رکھی ہوئی تھیں۔
کمرے کی دیواروں پر عجیب و غریب علامتیں اور خطوط نقش تھے، اور کمرے کے درمیان میں ایک بڑا آتشدان تھا۔ آتشدان کے گرد موم بتیوں کی لکیریں بنائی گئی تھیں، جو سرخ رنگ کی تھیں اور ان کے گرد ایک مخصوص شکل بنی ہوئی تھی۔ میرے شوہر اس آتشدان کے سامنے بیٹھے ہوئے تھے، اور ان کے ہاتھ میں ایک قدیم کتاب تھی جسے وہ پڑھ رہے تھے۔
جب میں نے قریب سے دیکھا، تو میرے شوہر کی آنکھیں بند تھیں، اور وہ ایک عجیب سی دعا پڑھ رہے تھے، جو میں نے پہلے کبھی نہیں سنی تھی۔ ان کی آواز میں ایک خاص قسم کی قوت تھی، جو میرے دل کو لرزا دیتی تھی۔ مجھے لگا کہ یہ سب کچھ ایک خواب کی طرح ہے، اور میں اس حقیقت کو سمجھنے میں ناکام ہو رہی تھی۔
اسی دوران، اچانک ایک زوردار دھماکہ ہوا اور کمرے کی روشنی مدھم ہوگئی۔ کمرے کے چاروں طرف دھواں پھیل گیا، اور میں نے محسوس کیا کہ کمرے کی دیواریں آہستہ آہستہ بند ہو رہی تھیں۔ مجھے سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ یہ سب کچھ کیوں ہو رہا ہے اور میں کس طرح اس کے اثرات سے بچ سکتی ہوں۔
میرے شوہر نے اپنی آنکھیں کھولیں اور میری طرف دیکھا۔ ان کی آنکھوں میں ایک خوفناک چمک تھی، اور ان کی چہرے کی جھلک نے مجھے متذبذب کر دیا۔ وہ اٹھے اور میری طرف آتے ہوئے کہا، “تم نے میرے راز کو جان لیا ہے، اور اب تمہیں بھی اس راستے پر چلنا ہوگا۔”
مجھے اپنے شوہر کے الفاظ میں ایک سنجیدہ حقیقت نظر آئی۔ میں نے محسوس کیا کہ میرے شوہر کی عبادت اور رسومات ایک خفیہ گروہ کے ذریعہ کی جاتی ہیں، جو روحانی طاقتوں کی عبادت کرتا ہے۔ انہوں نے اپنی زندگی کے آخری حصے میں اس راستے کو اختیار کیا تھا تاکہ اپنی روحانی طاقت کو مزید بڑھا سکیں۔
میں نے فوراً دروازے کی طرف دوڑ لگائی، لیکن دروازہ خودبخود بند ہو گیا۔ میں نے دیکھا کہ کمرے کے دروازے اور کھڑکیاں خودبخود بند ہو رہی تھیں، اور میں ان کے حصار میں پھنس چکی تھی۔ میں نے اپنے شوہر سے التجا کی کہ مجھے باہر جانے دیا جائے، لیکن انہوں نے کہا کہ یہ راستہ صرف ان لوگوں کے لیے ہے جو اس خفیہ علم کو سمجھنے کے قابل ہوں۔
میرے شوہر نے مجھے بتایا کہ ان کی عبادت اور رسومات میں شامل ہونے سے، میں بھی اس گروہ کے راز کو سمجھ سکوں گی اور روحانی طاقت حاصل کر سکوں گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ گروہ قدیم زمانے سے موجود ہے اور اس کے ارکان روحوں کے ساتھ رابطہ قائم کرتے ہیں، تاکہ اپنی خواہشات پوری کر سکیں اور زندگی میں طاقت حاصل کر سکیں۔
میں نے اپنی زندگی کی اس مشکل ترین صورتحال میں اپنے آپ کو آزمایا اور فیصلہ کیا کہ میں اس راستے پر چل کر اس گروہ کے راز کو سمجھوں گی۔ میں نے اپنے دل کی گہرائیوں سے اس نئی حقیقت کو قبول کیا اور اس گروہ کے طریقوں اور رسومات کو سیکھنے کی کوشش کی۔
وقت کے ساتھ، میں نے ان کی رسومات کو سمجھنا شروع کیا، اور مجھے محسوس ہوا کہ یہ سب کچھ میرے لیے ایک نئی دنیا کی طرف دروازہ کھول رہا ہے۔ میں نے اپنے شوہر کے ساتھ مل کر اس گروہ کی تعلیمات کو سیکھا اور اس کی عبادات میں شامل ہونے لگی۔ اس کے ساتھ ساتھ، میں نے اپنے دل کی سکون اور اطمینان کو بھی پایا، جو میں نے پہلے کبھی نہیں محسوس کیا تھا۔
یہ سفر میرے لیے ایک زندگی بدلنے والا تجربہ تھا، اور میں نے اپنے شوہر کے ساتھ اس راہ پر چل کر نئی روحانیت اور حقیقتوں کا سامنا کیا۔ میری زندگی میں یہ تبدیلیاں ایک نیا سمت اور مقصد لے آئیں، اور میں نے اپنے دل کی سکون کو پایا۔