The Dark Secrets of the Hospital
میں علاج کروانے ایک بڑے ہسپتال گئی تھی، جہاں ایک ڈاکٹر نے مجھے چیک اپ کے دوران پسند کر لیا۔ وہ دیکھنے میں بہت قابل اور مہذب نظر آتا تھا، اور اُس کی گفتگو بھی بہت مہذب تھی۔ جلد ہی اُس نے میرے گھر والوں سے بات کی اور میری ماں نے میری خوشی کو دیکھتے ہوئے، اُس ڈاکٹر سے میری شادی کر دی۔ میری ماں بھی اس رشتے سے بہت خوش تھی کہ میری قسمت میں ایک قابل ڈاکٹر جیسا شوہر لکھا تھا۔
شادی کے بعد، میں سوچتی تھی کہ میری زندگی خوبصورت اور خوشگوار ہوگی۔ شادی کی رات، ڈاکٹر صاحب نے مجھے ہسپتال کے ایک شاندار اور آرام دہ کمرے میں لے جا کر کہا، “ہم یہیں رہیں گے۔” یہ سُن کر میں حیران ہوئی، کیونکہ میں نے سوچا تھا کہ ہم گھر میں رہیں گے، لیکن یہ کمرہ بھی کسی محل سے کم نہیں تھا۔ سب کچھ بہترین تھا، لیکن اندرونی طور پر مجھے کچھ عجیب سا لگ رہا تھا۔
رات ہوتے ہی میرے شوہر نے مجھے ایک انجیکشن لگا کر بے ہوش کر دیا۔ جب میں صبح اُٹھی تو مجھے کچھ یاد نہ تھا کہ رات کو کیا ہوا۔ میں نے اِس بات کو زیادہ اہمیت نہیں دی، شاید وہ میری صحت کا خیال رکھ رہے تھے۔ لیکن یہ معمول روز کا بن گیا، ہر رات وہ مجھے انجیکشن لگاتے اور میں بے ہوش ہو جاتی۔
مجھے خوف اور بے چینی ہونے لگی، میں نے اپنی ماں کو فون کیا اور اُسے یہ سب بتایا۔ میری ماں نے گھبراتے ہوئے کہا، “بیٹا، یہ بات کسی کو مت بتانا۔ ڈاکٹر صاحب ایک بہت معزز انسان ہیں، ہو سکتا ہے وہ تمہاری صحت کے لیے ایسا کر رہے ہوں۔” میری ماں کی باتیں سن کر میں خاموش ہو گئی، لیکن دل میں ایک عجیب سا خوف پیدا ہو گیا۔
کچھ ہی مہینے بعد میں حاملہ ہو گئی، اور یہ خبر سنتے ہی میرے شوہر کی خوشی کا کوئی ٹھکانہ نہ تھا۔ وہ ہسپتال کے ہر ڈاکٹر کو بتا رہا تھا کہ اُس کی بیوی حاملہ ہے، اور سب ڈاکٹرز مجھے مبارکباد دینے آ رہے تھے۔ میں سمجھتی تھی کہ یہ خوشی کا لمحہ ہے، لیکن میرے دل میں کہیں نہ کہیں ایک خوف پوشیدہ تھا۔
اُس خوف نے اُس وقت حقیقت کا روپ دھار لیا جب تین مہینے بعد مجھے اچانک ہسپتال کے کمرے میں زنجیروں سے باندھ دیا گیا۔ میں حیران اور خوفزدہ ہو گئی کہ یہ سب کیا ہو رہا ہے؟ میں نے چیخ کر پوچھا، “یہ کیا کر رہے ہو؟” لیکن کوئی جواب نہ ملا۔
پھر ایک دن، اُس کمرے میں کئی ڈاکٹرز جمع ہوئے، اور سب کے چہروں پر ایک عجیب سی مسکراہٹ تھی۔ میرے شوہر نے کہا، “آج تمہیں وہ چیز ملنے والی ہے جو تم نے کبھی سوچا بھی نہیں ہوگا۔” میری سمجھ میں کچھ بھی نہیں آ رہا تھا کہ یہ سب کیا ہو رہا ہے۔
اُس دن، جب میں نے وہاں کے ڈاکٹرز کو آپس میں بات کرتے سنا تو میرے ہوش اُڑ گئے۔ وہ سب مل کر کسی بھیانک منصوبے کا حصہ تھے، اور اُن کا مقصد میری حاملگی نہیں، بلکہ میری جان کے ساتھ کھیلنا تھا۔ مجھے استعمال کیا جا رہا تھا کسی تجربے کے لیے، اور میں اُس دن خود کو ایک قیدی کی طرح محسوس کرنے لگی۔
ڈاکٹرز نے ایک دوسرے کو اشارہ کیا، اور میرے شوہر نے ایک بار پھر مجھے انجیکشن لگایا۔ میں بے ہوش ہو گئی، اور جب میں جاگی، تو میری دنیا بدل چکی تھی۔ میں ایک اندھیرے کمرے میں زنجیروں سے جکڑی ہوئی تھی، اور کوئی نہیں تھا جو میری چیخ و پکار سنے۔
یہ حقیقت تھی کہ میری شادی کسی محبت کی داستان نہیں، بلکہ ایک خوفناک سازش تھی۔ میرے شوہر نے مجھے صرف اپنے تجربات کے لیے استعمال کیا تھا، اور میں اُس کے لیے محض ایک زندہ تجربہ گاہ تھی۔
وقت کے ساتھ، میں نے خود کو مکمل طور پر بےبس پایا۔ میں نے بھاگنے کی ہر ممکن کوشش کی، مگر وہ کمرہ میری قید خانہ بن چکا تھا، اور ہر دن میرے لیے موت سے بدتر ہو رہا تھا۔ وہ سب ڈاکٹرز جو کبھی مجھے مبارکباد دیتے تھے، اب میری بربادی میں شریک تھے۔
Title: The Nightmare in the Hospital