ایک بندے کو پھانسی لگنے والی تھی۔ راجا نے کہا کہ میں تمہاری جان بخش دوں گا اگر تم میرے ایک سوال کا صحیح جواب دے دو گے۔ سوال تھا کہ “عورت آخر چاہتی کیا ہے؟”۔ وہ شخص حیران اور پریشان ہو گیا کیونکہ یہ سوال اتنا پیچیدہ تھا کہ اُس کے پاس کوئی واضح جواب نہیں تھا۔ اُس نے رجا سے کہا، “اگر مجھے کچھ مہلت مل جائے تو میں یہ جواب پتا کر کے بتا سکتا ہوں۔”
راجا نے اُسے ایک سال کی مہلت دے دی۔ وہ شخص خوش تو ہوا کہ اُس کی جان بچنے کا ایک موقع مل گیا، لیکن دل میں ایک خوف اور بےچینی بھی تھی کہ آیا وہ اس سوال کا جواب ڈھونڈ بھی پائے گا یا نہیں۔
اگلے ہی دن سے اُس نے لوگوں سے سوال کرنا شروع کیا۔ وہ اپنے گاؤں کے سب بزرگوں، دانشوروں، عورتوں، اور مردوں سے ملا۔ اُس نے سب سے یہی سوال کیا کہ “عورت آخر چاہتی کیا ہے؟” لیکن کوئی تسلی بخش جواب نہ ملا۔ ہر کوئی مختلف جواب دیتا۔ کچھ لوگ کہتے کہ عورت دولت چاہتی ہے، کچھ کہتے کہ محبت چاہتی ہے، اور کچھ کا ماننا تھا کہ عورت عزت چاہتی ہے۔ لیکن وہ مطمئن نہیں ہوا کیونکہ ہر جواب میں کچھ نہ کچھ کمی تھی۔
مہینے گزر گئے، اور اُس کی تلاش جاری رہی۔ وہ دور دور کے شہروں اور گاؤں میں گیا، ہر ایک سے یہی سوال کرتا رہا۔ لیکن کہیں بھی اُسے ایسا جواب نہ ملا جو اُسے راجا کے سامنے لے جا کر اپنی جان بچانے کی امید دے سکتا۔
آخرکار ایک دن، جب اُس کی مایوسی حد سے زیادہ بڑھ گئی، تو اُسے کسی نے بتایا کہ جنگل کے دور ایک علاقے میں ایک چڑیل رہتی ہے۔ لوگ کہتے ہیں کہ وہ چڑیل بہت بوڑھی ہے اور اُس کے پاس ہر قسم کا علم ہے۔ اگر کوئی مشکل سوال ہو، تو اُس سے ضرور جواب مل سکتا ہے۔ لیکن اُس شخص کو خبردار بھی کیا گیا کہ وہ چڑیل نہایت خطرناک اور عجیب و غریب مزاج کی ہے، اور اُس سے ملنا آسان نہیں ہوگا۔
وہ شخص، جس کی زندگی داؤ پر تھی، نے سوچا کہ یہ اُس کا آخری موقع ہے۔ لہٰذا اُس نے فیصلہ کیا کہ وہ جنگل جائے گا اور اُس چڑیل سے ملے گا، چاہے کچھ بھی ہو۔
کئی دنوں کے سفر کے بعد، وہ دور جنگل میں اُس چڑیل کے گھر پہنچا۔ وہ جگہ سناٹے میں ڈوبی ہوئی تھی، درختوں کی شاخیں ہوا میں جھول رہی تھیں، اور چاروں طرف ایک عجیب سا خوفناک ماحول تھا۔ اُس نے دروازے پر دستک دی۔
چند لمحوں بعد، دروازہ چرچراتا ہوا کھلا اور سامنے ایک عجیب و غریب شکل والی بوڑھی عورت کھڑی تھی، جو چڑیل کہلاتی تھی۔ اُس کے بال بکھرے ہوئے تھے، اُس کی آنکھیں سرخ تھیں، اور اُس کے چہرے پر جھریاں تھیں جن سے خوف کا احساس ہوتا تھا۔
“کیا چاہتے ہو؟” چڑیل نے خشک اور سخت آواز میں پوچھا۔
وہ شخص گھبراہٹ میں بولا، “مجھے سنا ہے کہ آپ ہر سوال کا جواب جانتی ہیں۔ میرے پاس ایک سوال ہے جس کا جواب اگر میں نہ دے سکا تو میری جان چلی جائے گی۔”
چڑیل نے غور سے اُس کی بات سنی اور پھر مسکراتے ہوئے کہا، “سوال کیا ہے؟”
اُس شخص نے جلدی سے کہا، “راجا نے مجھ سے پوچھا ہے کہ ‘عورت آخر چاہتی کیا ہے؟’ اور مجھے کسی سے بھی اس سوال کا صحیح جواب نہیں ملا۔ میں آپ کے پاس آیا ہوں کیونکہ لوگ کہتے ہیں کہ آپ جانتی ہیں۔”
چڑیل نے تھوڑی دیر سوچا، پھر بولی، “ہاں، میں اس سوال کا جواب جانتی ہوں، لیکن میں تمہیں مفت میں نہیں بتاؤں گی۔”
اُس شخص نے گھبرا کر پوچھا، “پھر آپ کیا چاہتی ہیں؟”
چڑیل نے اُس کی طرف دیکھ کر کہا، “تمہیں میری ایک شرط ماننی ہوگی۔ اگر تم وہ شرط پوری کرو گے، تو میں تمہیں اس سوال کا جواب دوں گی۔”
وہ شخص، جو اپنی جان بچانے کے لیے ہر قیمت ادا کرنے کو تیار تھا، بولا، “آپ کی شرط کیا ہے؟”
چڑیل نے اپنی سرخ آنکھوں سے اُسے گھور کر کہا، “میری شرط یہ ہے کہ تم مجھے اپنے بادشاہ کے درباری میں سے سب سے خوبصورت، طاقتور اور دلیر آدمی سے شادی کرنے دو گے۔”
یہ سن کر اُس شخص کے اوسان خطا ہوگئے۔ اُسے چڑیل کی عجیب و غریب شکل اور اُس کی خواہش کے بارے میں سوچ کر خوف محسوس ہوا۔ لیکن اُس کی اپنی زندگی داؤ پر تھی، اور اُس کے پاس کوئی دوسرا راستہ نہیں تھا۔ اُس نے سوچا کہ شاید بادشاہ کو راضی کر لے گا، یا شاید چڑیل اپنی بات سے پلٹ جائے گی۔
اُس نے چڑیل کی شرط مان لی اور کہا، “ٹھیک ہے، میں تمہاری شرط پوری کروں گا۔ اب براہ کرم مجھے سوال کا جواب بتا دو۔”
چڑیل نے ایک مکروہ مسکراہٹ کے ساتھ کہا، “عورت چاہتی ہے کہ اُسے اپنے فیصلے کرنے کی آزادی ہو۔”
یہ جواب سن کر اُس شخص کی آنکھیں چمک اُٹھیں۔ اُسے یقین ہو گیا کہ یہ جواب بالکل صحیح ہے کیونکہ یہ بات اُس نے کبھی کسی سے نہیں سنی تھی۔ وہ فوراً واپس لوٹا اور راجا کے سامنے جا کر جواب دیا، “عورت آخر چاہتی کیا ہے؟ وہ چاہتی ہے کہ اُسے اپنی مرضی اور فیصلے کرنے کی آزادی ملے۔”
راجا نے یہ جواب سن کر اُسے غور سے دیکھا اور پھر مسکراتے ہوئے کہا، “بالکل صحیح! تم نے میری جان بچا لی ہے۔”
لیکن اب اُس شخص کے سامنے ایک اور مشکل تھی۔ اُس نے چڑیل سے وعدہ کیا تھا، اور اب اُسے بادشاہ کے سامنے چڑیل کی شرط رکھنی تھی۔ وہ دل میں خوفزدہ تھا کہ بادشاہ کیا جواب دے گا، لیکن اُس نے اپنی ہمت جمع کی اور بادشاہ سے کہا، “لیکن ایک اور بات ہے، میری جان بچانے کے لیے، مجھے ایک چڑیل سے وعدہ کرنا پڑا تھا کہ وہ آپ کے دربار میں سب سے طاقتور اور دلیر آدمی سے شادی کرے گی۔”
بادشاہ نے یہ سن کر گہری سوچ میں ڈوبا اور پھر ایک حیران کن فیصلہ کیا۔ بادشاہ نے کہا، “میں اپنے وعدے کا پکا ہوں۔ میں ہی اُس چڑیل سے شادی کروں گا تاکہ تمہاری جان بچ سکے اور تم اپنا وعدہ پورا کر سکو۔”
چڑیل کو دربار میں لایا گیا اور بادشاہ نے اُس سے شادی کی۔ جیسے ہی شادی ہوئی، چڑیل کی بدصورت شکل اچانک ایک خوبصورت عورت میں بدل گئی۔ اُس نے بادشاہ سے کہا، “میں ایک جادوگرنی ہوں، اور میں اُس مرد کی تلاش میں تھی جو وعدہ نبھانے والا ہو اور عورت کی قدر کرنے والا ہو۔ اب جب تم نے یہ ثابت کر دیا ہے، تو میں اپنی اصلی شکل میں واپس آگئی ہوں۔”
یہ سن کر بادشاہ اور اُس شخص دونوں حیران رہ گئے۔ یوں، اُس شخص کی جان بھی بچ گئی اور بادشاہ کو بھی ایک خوبصورت اور باوفا ملکہ مل گئی۔