شادی کی رات دلہن سر پر گھونگھٹ ڈالے، دل میں ہزاروں امیدیں اور خواب سجائے کمرے میں داخل ہوئی تھی۔ شوہر نے محبت بھری نگاہوں سے اُسے دیکھا، دل میں ایک نئی زندگی کا آغاز کرنے کا احساس تھا۔ لیکن جیسے ہی دلہن نے اپنا گھونگھٹ اُٹھایا اور مسکرانے کی کوشش کی، اچانک اُس کے چہرے پر درد کی لہر دوڑ گئی۔ اُس نے فوراً اپنے پیٹ کو تھام لیا اور کراہتے ہوئے بستر پر گر گئی۔
شوہر کی پریشانی بڑھ گئی۔ یہ تو شادی کی رات تھی، ایسی صورتحال میں ایسا کچھ ہونا تو بالکل بھی غیر معمولی تھا۔ اُس نے فوراً اپنے دوستوں اور گھر والوں کو نظرانداز کرتے ہوئے اپنی دلہن کو ہسپتال لے جانے کا فیصلہ کیا۔
ہسپتال پہنچتے ہی ڈاکٹروں نے ابتدائی معائنہ کیا، لیکن دلہن کی حالت دیکھ کر اُنہوں نے مکمل چیک اپ کی ہدایت دی۔ شوہر، جس کی آنکھوں میں خوف اور الجھن واضح تھی، ہسپتال کے انتظارگاہ میں بےچینی سے ٹہلتا رہا۔
کچھ گھنٹوں کے بعد، ایک ڈاکٹر سنجیدہ چہرہ لیے باہر آیا اور شوہر کو ایک طرف بلایا۔ “دیکھیں، ہمیں کچھ بہت بری خبر دینی ہے،” ڈاکٹر نے محتاط لہجے میں کہا۔
شوہر کا دل دھڑکنے لگا۔ “کیا ہوا؟ میری بیوی ٹھیک تو ہو جائے گی، نا؟”
ڈاکٹر نے گہری سانس لی اور کہا، “آپ کی بیوی کو انتڑیوں کا کینسر ہے، اور وہ بھی آخری سٹیج پر۔ ہمارے حساب سے اُس کے پاس صرف چالیس دن باقی ہیں۔”
یہ سن کر شوہر کے پاؤں تلے سے زمین نکل گئی۔ دلہن، جس سے اُس نے ابھی نئی زندگی کا آغاز کیا تھا، اب ختم ہونے کے قریب تھی؟ یہ بات اُس کے لیے ناقابل یقین تھی۔ لیکن حقیقت کو وہ جھٹلا نہیں سکتا تھا۔ ڈاکٹر کی تشخیص واضح تھی۔
دلہن کو جب اس بارے میں بتایا گیا تو اُس نے ایک لمحے کے لیے اپنی آنکھیں بند کر لیں۔ ایک گہری سانس لی، اور پھر شوہر کی طرف مسکراتے ہوئے دیکھا۔ اُس نے شوہر کا ہاتھ پکڑا اور نرمی سے کہا، “میں جانتی ہوں کہ زندگی بہت مختصر ہے، لیکن میں چاہتی ہوں کہ یہ آخری چالیس دن ہم کچھ ایسا کریں جسے ہم کبھی نہ بھول سکیں۔”
شوہر نے اُسے بغور دیکھا۔ “تم کیا چاہتی ہو؟”
دلہن نے ایک خوابناک مسکراہٹ کے ساتھ کہا، “میں چاہتی ہوں کہ ہم پوری دنیا کی سیر کریں۔ ان چالیس دنوں میں چالیس ممالک دیکھنا چاہتی ہوں۔ میں ہر دن ایک نئے ملک کی خوبصورتی کو دیکھنا چاہتی ہوں۔”
یہ بات سن کر شوہر کو ایک عجیب سی طاقت ملی۔ اُس نے فیصلہ کیا کہ وہ اپنی بیوی کی آخری خواہش کو ضرور پورا کرے گا۔ اُس نے فوراً اپنی ساری جائیداد فروخت کر دی، ساری جمع پونجی نکال لی اور ایک مکمل سفری منصوبہ بنایا۔ اُن دونوں نے اپنی زندگی کی سب سے بڑی مہم کا آغاز کیا۔
پہلے دن وہ پیرس گئے، شہر کی روشنیوں میں اُنہوں نے ایک رات گزاری۔ ایفل ٹاور کے نیچے کھڑے ہو کر شوہر نے دلہن کے ہاتھ تھامے اور کہا، “یہ لمحہ ہمیشہ کے لیے یادگار ہے۔” دلہن نے اُسے جواب دیا، “زندگی کی ہر لمحہ یادگار ہوتا ہے، اگر ہم اُسے جینا سیکھ لیں۔”
اسی طرح، وہ دونوں ہر دن ایک نئے ملک کا سفر کرتے رہے۔ کبھی اٹلی کی تاریخی عمارتیں دیکھیں، کبھی مالدیپ کے ساحلوں پر سورج غروب ہوتے دیکھا۔ اُنہوں نے افریقہ کے جنگلوں میں سفاری کا لطف اُٹھایا، اور روس کے برفانی علاقوں میں قدم رکھا۔ ہر جگہ وہ دونوں نے زندگی کو بھرپور انداز میں جیا۔
دلہن کا چہرہ خوشی اور سکون کی تصویر تھا۔ وہ جانتی تھی کہ اُس کے دن محدود ہیں، لیکن اُس نے اُن دنوں کو بھرپور طریقے سے جیا۔ شوہر بھی دل سے اُس کے ساتھ تھا، وہ جانتا تھا کہ ہر لمحہ قیمتی ہے اور اُس نے کوئی بھی لمحہ ضائع نہیں ہونے دیا۔
جب 39 دن گزر گئے، تو اُنہوں نے 39 ممالک کی سیر مکمل کر لی تھی۔ اب اُن کے پاس صرف ایک دن اور ایک ملک باقی تھا۔ آخری ملک جاپان تھا، جہاں اُنہیں اپنی مہم کا اختتام کرنا تھا۔
اُس دن، وہ دونوں جاپان کے لیے فلائٹ میں سوار ہوئے۔ دلہن خاموشی سے اپنے سفر کی تھکاوٹ محسوس کر رہی تھی، لیکن اُس کی آنکھوں میں وہی چمک تھی جو اُس نے سفر کے آغاز میں دکھائی تھی۔ جب وہ فلائٹ میں تھی، ایک جاپانی ڈاکٹر جو اتفاقاً اُسی فلائٹ میں تھا، دلہن کے چہرے پر غور سے دیکھنے لگا۔
ڈاکٹر نے کچھ دیر تک دلہن کا معائنہ کیا، اور پھر فوراً پائلٹ کے پاس گیا۔ “اس خاتون کو فوراً طبی امداد کی ضرورت ہے،” ڈاکٹر نے کہا۔ پائلٹ نے فلائٹ کو قریب ترین ایئرپورٹ کی طرف موڑا اور فوری طور پر لینڈنگ کا انتظام کیا۔
جاپان پہنچتے ہی ڈاکٹر نے دلہن کو ہسپتال منتقل کیا۔ وہاں کے ماہر ڈاکٹرز نے دلہن کا تفصیلی معائنہ کیا اور حیرت انگیز طور پر انکشاف کیا کہ دلہن کو کینسر بالکل نہیں تھا! وہ مکمل طور پر صحت مند تھی۔
یہ خبر سن کر شوہر کے ہوش اڑ گئے۔ “یہ کیسے ممکن ہے؟” اُس نے حیرانی سے پوچھا۔ “کیا پچھلے ڈاکٹرز نے غلط تشخیص کی تھی؟”
جاپانی ڈاکٹر نے تصدیق کی کہ دلہن کے تمام ٹیسٹ نارمل ہیں اور اُسے کوئی کینسر نہیں ہے۔
دلہن نے شوہر کی طرف دیکھا، مسکراتے ہوئے کہا، “مجھے معلوم تھا کہ میں ٹھیک ہوں، لیکن میں نے تمہیں یہ سب کچھ اس لیے نہیں بتایا کہ میں چاہتی تھی ہم اپنی زندگی کے یہ لمحے بھرپور انداز میں جئیں۔”
شوہر کی حیرانی کی انتہا نہ رہی۔ “تم نے یہ سب کچھ مجھ سے چھپایا؟ لیکن کیوں؟”
دلہن نے نرمی سے کہا، “کیونکہ میں چاہتی تھی کہ ہم دونوں ایک ایسی زندگی گزاریں جسے ہم کبھی نہ بھول سکیں۔ میں چاہتی تھی کہ تمہیں احساس ہو کہ زندگی کتنی قیمتی ہے اور ہر لمحہ ہمارے لیے کتنی اہمیت رکھتا ہے۔ ہم اکثر اپنی روزمرہ کی زندگی میں اس بات کو بھول جاتے ہیں کہ ہر دن، ہر لمحہ ایک تحفہ ہے۔”
شوہر خاموش ہو گیا۔ اُس نے دلہن کی آنکھوں میں دیکھا اور اُسے سمجھ آگیا کہ یہ سفر، یہ محبت، یہ کہانی—سب کچھ ایک درس تھا، ایک ایسا سبق جو شاید وہ کبھی نہ سیکھتا اگر وہ یہ سفر نہ کرتا۔
دونوں ایک دوسرے کے قریب ہو گئے، جیسے اُنہوں نے زندگی کی اصل حقیقت کو پا لیا ہو۔ یہ سفر ایک نئی شروعات کا آغاز تھا، جس میں ہر دن ایک نیا موقع تھا۔